0

ہمارے اداروں میں اتفاق رائے سے بھارت خوفزدہ ہے، وزیر اعظم عمران خان

اسلام آباد :: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پچھلے دنوں میں پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی گئی ، پہلے دھرنا اور اب عدالتوں میں جوکیس آیا ، اس پر سب سے زیادہ خوش ہندوستان کی نسل پرست حکومت ہوئی ،بھارتی میڈیا پر سپریم کورٹ کا معاملہ بہت اچھالا گیا لیکن ہماری جمہوریت اب بالغ النظر ہوگئی ہے ، ملکی اداروں میں کبھی تصادم نہیں ہوگا ،ہمارے اداروں میں اتفاق رائے سے بھارت خوفزدہ ہے ، سپریم کورٹ کے فیصلے سے عدم استحکام پیدا کرنے والوں کو شکست ہوئی ۔
وزارت خارجہ میں سفیروں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ میں سپورٹس کے دنوں میں دنیا میں پھرا ہوں اور مجھے فخر ہوتا تھاکہ ہمارے سفارتکاروں کے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاتا تھا لیکن بعد میں میرٹ پر سمجھوتہ کیا گیا،ہمارے ادارے میرٹ پر نہ چلنے کی وجہ سے تباہ ہوئے ۔ اب بھی ایک چینی سفارتکار نے ہمار ے ڈپلومیٹ منیر اکرم کی شاندارکارکردگی کی تعریف کی ہے، چین میں میرٹ پر تعیناتیاں ہوتی ہیں ، چین نے میرٹ کے مطابق سسٹم بنایا ہواہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک میں میرٹ کا نظام لیکر آرہے ہیں جس معاشرے میں میرٹ ہوتا ہے ۔وہ معاشرے آگے نکل جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جتنی اچھی ڈیمو کریسی ہو ، اتنی اچھی جمہوریت ہوتی ہے ۔ علامہ اقبال اور شاہ ولی اللہ کہتے ہیں کہ مسلمان بادشاہت کی وجہ سے پیچھے رہ گئے ہیں اور مغرب جمہوریت کی وجہ سے آگے نکل گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مغل سلطنت اس لئے تباہ ہوئی کہ کسی میں بھی اورنگ زیب کی جگہ لینے کی صلاحیت نہیں تھی اور میرٹ وہاں پر نہیں تھا ۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ یہاں کرنٹ اکاﺅنٹ کا خسارہ ہے ، جب ایسی صورتحال ہوگی تو کسی وقت بھی ملکی کرنسی گرجائیگی ۔ انہوںنے کہا کہ کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ بڑھنے سے ملک میں سرمایہ کار نہیں آتے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ملک سے باہر پاکستانی ہیں ۔ پاکستا ن کے پچاس فیصد جی ڈی پی کے برابر ملکی معیشت میں ان کاحصہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ ساٹھ کی دہائی میں پاکستانیوں میںبہت زیادہ اعتماد تھا ،ہماری بیورو کریسی دنیا کی کسی بھی بیورو کریسی کا مقابلہ کرسکتی تھی ، ہمارے ملکی ادارے ملک سے باہر جاکر کام کرتے تھے لیکن بدقسمتی سے ہماری وہ اہلیت اور سوچ ختم ہوگئی لیکن اب ہم نے وہ اہلیت واپس لیکر آنی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نیلسن منڈیلا سے ملا تو مجھ کواس نے بتایا کہ ہم قائد اعظم کو آئیڈیل مانتے تھے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس کے باوجو کہ د پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی بڑی کوشش کی گئی ہے، ہم نے بڑی مشکل سے معیشت کو سنبھالا ہے ، روپیہ خود بخود بغیر کوئی زر مبادلہ خرچ کئے مستحکم ہورہاہے ۔ انہوں نے کہا کہ ترکی کا سترہ سال پہلے جوحال تھا سب کے سامنے ہے لیکن صدر اردگان کے آنے سے ترکی میں ایک اعتماد آگیاہے ، ترکی نے بھارت کے ساتھ تجارت بڑھائی ہے اور افریقہ میں بھی چلا گیاہے ۔
انہو ں نے کہا کہ ہم بھی ترکی کی طرح عمل کریں گے ، صدر عارف علوی کو افریقہ بھجوائیں گے اور میں تو افریقہ کو بہت پسند کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کسی سے امداد لیکر جنگیں لڑ کر ہم نے خود کو بڑا نقصان پہنچایاہے لیکن اب ہم نے اپنی خارجہ پالیسی تبدیل کی ہے اور سب کے ساتھ اپنے تعلقات اچھے کئے ہیں۔ ہم اب ثالث کاکردار ادا کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے افغانستان میں امریکہ کی جنگ میں شمولیت کرکے بہت بڑی غلطی کی جانی و مالی نقصان تو ایک طرف ہے لیکن ہم کوذلت ملی ۔ وہ کہتے تھے کہ پاکستان دوہرا کردار ادا کررہاہے ،وہ چاہتے تھے کہ پاکستان ان کی جنگ عملی طور پر لڑے جو کسی صورت ہو ہی نہیں سکتا تھا۔

وزیر اعظم نے کہا پچھلے دنوں میں پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی گئی ، پہلے دھرنا اور اب عدالتوں میں جوکیس آیا ، اس پر سب سے زیادہ کون خوش ہوا ؟ وہ ہندوستان کی نسل پرست حکومت ہے ۔ اس کاخیال تھا کہ پاکستان کے ادارے آپس میں لڑپڑیں گے ۔ بھارت نے دھرنے کوجشن کی طرح استعمال کیا اور سپریم کورٹ کے معاملے کو بھی استعمال کیا،بھارتی میڈیا پر سپریم کورٹ کا معاملہ بہت اچھالا گیا لیکن ہماری جمہوریت اب بالغ النظر ہوگئی ہے ، ملکی اداروں میں کبھی تصادم نہیں ہوگا ۔ہمارے اداروں میں اتفاق رائے سے بھارت خوفزدہ ہے ، آج کے فیصلے سے عدم استحکام پیدا کرنے والوں کو شکست ہوئی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں