پروآ کا گرلز سکول، جو کہ کبھی علاقے کی تعلیمی سرگرمیوں کا اہم مرکز رہا ہے، اب اپنی خستہ حالی اور مخدوش حالات کے باعث مسائل کا شکار ہو چکا ہے۔ یہ سکول جو کہ ایک وسیع رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور کروڑوں روپے کی اراضی پر مشتمل ہے، ایک فلتھ ڈپو کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ اس کی عمارت خستہ حالی کا شکار ہے ، علاقے کے لوگ سکول کے اس بگڑے حال سے پریشان ہیں کیونکہ ان کے بچوں خصوصاً بچیوں کے لئے مناسب تعلیمی ادارہ دستیاب نہیں ہے۔پروآ گرلز سکول کی عمارت بوسیدہ ہو چکی ہے، کلاس رومز کے در و دیوار ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، اور بنیادی سہولیات کی کمی کا سامنا ہے اور یہ جگہ آہستہ آہستہ ویرانی کی طرف بڑھ رہی ہے۔ اس کے علاوہ سکول کے اطراف کا علاقہ بھی فلتھ ڈپو میں تبدیل ہو چکا ہے جس سے اردگرد کے ماحول اور صحت عامہ پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔سکول کی خستہ حالی کے باوجود محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام اور صوبائی انتظامیہ کی جانب سے اس بارے میں مکمل خاموشی اختیار کی گئی ہے۔ اس کے باوجود کہ حکام کو اس کے حالات کی خبر ہے، ابھی تک اس کی بحالی کے لئے کوئی موثر اقدام نہیں اٹھایا گیا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ صوبائی حکومت اس مسئلے کا فوری نوٹس لے اور سکول کو دوبارہ بحال کرنے کے لئے مناسب فنڈز مختص کرے۔ اس کے علاوہ تعمیر و مرمت کے لئے حکومتی سطح پر اقدامات کیے جائیں اور عمارت کی بحالی کو یقینی بنایا جائے تاکہ اس ادارے میں دوبارہ سے تعلیمی سرگرمیاں شروع ہو سکیں۔ عمارت کی مکمل مرمت اور تزئین و آرائش کے ساتھ ساتھ بنیادی سہولیات جیسے پانی، بجلی اور ٹوائلٹ کی سہولت فراہم کی جائے۔
سکول اور اس کے اطراف کے علاقے کی صفائی کا مکمل انتظام کیا جائے تاکہ اسے صاف ستھرا بنایا جا سکے،صوبائی حکومت کے لئے ضروری ہے کہ وہ اس سکول کو دوبارہ فعال بنائے اور پروآ کے لوگوں، خاص طور پر بچیوں کو ایک محفوظ اور جدید تعلیمی ماحول فراہم کرے تاکہ انہیں تعلیمی سرگرمیوں میں بھرپور مواقع مل سکیں
0