0

پاکستان نے افغان طلباء کے لیے 4,000 سے زائد وظائف کی پیشکش کی ہے. ایم این اے شیر علی ارباب

رکن قومی اسمبلی شیر علی ارباب نے کہا ہے کہ پاکستان حکومت نے افغان طلباء کے لیے 4,000 سے زائد وظائف کا اعلان کیا ہے،ان میں سے ایک تہائی لڑکیوں کے لئے مختص کیا گیا ہے، یہ سکالرشپس طب، انجینئرنگ، زراعت، مینجمنٹ، اور کمپیوٹر سائنس جیسے مختلف شعبوں میں فراہم کی جائیں گے۔ ان وظائف کا مقصد افغان نوجوانوں کو معیاری تعلیم فراہم کر کے ان کی صلاحیتوں کو فروغ دینا ہے۔وہ پاکستان کی میزبانی میں پارلیمنٹیرینز فار گلوبل ایکشن (پی جی اے) کے 47ویں سالانہ فورم کے موقع پر افغانستان کی صورتحال: انصاف، انسانی حقوق، اور بین الاقوامی جوابدہی” کے عنوان سے ایک سیشن سے خطاب کررہے تھے.

رکنِ پارلیمنٹ شیر علی ارباب نے کہا کہ ان وظائف کا مقصد دونوں ممالک کے تعلیمی اداروں کے درمیان پیشہ ورانہ تعلقات کو فروغ دینا، افغانستان کی تعمیر نو کے لیے انسانی وسائل کی ترقی کو تقویت دینا، اور دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی اور سماجی ہم آہنگی کو بڑھانا ہے۔انہوں نے افغان شہریوں کے لیے پاکستان کی لبرل ویزا پالیسی کو اجاگر کیا جس کے تحت افغان شہری پاکستان میں بینک اکاؤنٹس کھول سکتے ہیں اور ڈرائیونگ لائسنس حاصل کر سکتے ہیں، جس سے انضمام اور باہمی فوائد کے عمل میں سہولت میسر آتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پرامن اور مستحکم افغانستان پاکستان کے مفادات سے ہم آہنگ ہے اور پاکستان کو افغان و وسط ایشیائی منڈیوں تک رسائی فراہم کرتا ہے۔ پرتگال کی کمیٹی برائے آئینی امورکی نائب چیئرپرسن، کلودیہ کروز سانتوس نے شرکاء کی میزبانی پر پاکستانی عوام کی مہمان نوازی کو سراہا۔افغان پارلیمنٹ کی اراکین اور اندرونی سلامتی کمیشن کی جلا وطن نمائندگان، زوہار نوروزی اور فوزیہ کوفی نے افغان لڑکیوں پر تعلیم کے دروازے بند کرنے پر افسوس کا اظہار کیا۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر کی انسانی حقوق کی افسر، کرسٹین چنگ، نے افغانستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔بین الاقوامی بار ایسوسی ایشن کی سینئر پروگرام منیجر ، ڈاکٹر ایولینا یو اوچاب، نے افغان خواتین کے ساتھ غیر انسانی سلوک اور بنیادی حقوق سے انکار کو انسانیت اور برابری کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں