اسلام آباد:: وزیراعظم عمران خان نے ترک صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان جنگ کا خطرہ ٹل گیا ہے، مشرق وسطی میں کشیدگی کو ہم نے کم لیکن اس کا کوئی مستقل حل ہونا چاہیے۔
ترک خبر رساں ادارے کے ساتھ وزیراعظم عمران خان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی کارروائیوں، مشرق وسطیٰ، افغانستان کی صورتحال، پاک ترک تعلقات، گھریلو معاملات، ملکی معیشت، موسمیاتی تبدیلیوں، پڑوسی ملک بھارت کے ساتھ تعلقات اور دیگر امور کی پر تفصیل سے بات کی۔
وزیر اعظم عمران خان نے عالمی برادری کو خبردار کیا ہے کہ بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) میانمار طرز کی نسل کشی تیاری کررہا ہے۔ نئی دہلی میں نریندر مودی اقلیتی مسلم آبادی کو شہریت کے حقوق سے محروم کررہا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت میں متنازع شہریت ترمیمی قانون کے تحت 5 کروڑ افراد کو شہریت کی فہرست سے خارج کر دیا جائے گا۔ خدشہ ہے بھارت میں مسلمانوں کی نشل کشی نہ شروع ہو جائے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھاکہ میانمار میں بھی پہلے رجسٹریشن ایکٹ شروع کیا اور اسی طرح انہوں نے مسلمانوں کو بے دخل کیا اور پھر نسل کشی کی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت میں موجودہ صورتحال کے پیش نظر پاکستان اور بنگلا دیش میں نئی دہلی سے تارکین وطن کی آمد کے امکان کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا بنگلا دیش پہلے ہی تارکین وطن کو لینے سے انکار کرچکا ہے۔ لگتا ہے بنگلا دیش پہلے ہی پریشان ہے کیونکہ بھارت نے آسام میں نے کم از کم 20 لاکھ افراد کو شہریت سے محروم کردیا لیکن ان لوگوں کا کیا ہو گا۔
امریکا اور ایران کے مابین حالیہ کشیدگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کشیدگی ابھی بھی موجود ہے لیکن خطے میں جنگ کا خطرہ ٹل گیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم محسوس کرتے ہیں، ہم نے اپنا کردار ادا کیا جو تناؤ میں کمی کا باعث بنا لیکن اس کا کوئی مستقل حل ہونا چاہیے۔
ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم صرف مفاہمت کرانے کے لیے اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں، اس کے لیے ہم بار بار کوششیں بھی کر رہے ہیں، اس سے زیادہ کچھ برا نہیں ہو سکتا کہ دو ہمسایہ ممالک آپس میں لڑیں، اس کی مثال ہمارے سامنے ہے، افغانستان کی جنگ ہمارے سامنے ہے، اور خاص طور پر عرب ممالک کو بھی دیکھ لیں۔ اگر کوئی لڑائی ہوتی ہے تو تیل کی قیمتیں آسمان کو چھو جائیں گی جس سے غریب ممالک کی معیشتیں متاثر ہونگی۔
ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے اقتصادی راہداری (سی پیک) میں چین کے قرضوں سے متعلق خدشات اور تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات بالکل بے بنیاد ہے کہ پاکستان چین کے قرضوں کے جال میں پھنس رہا ہے۔
عالم اسلام کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بھرپور کوشش ہوگی کہ نفرت کی آگ کو کم کرکے تمام فریقین کو صلح کی میز پر لایا جائے تاکہ ممالک اپنے بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر توجہ مرکوز کرسکیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ فروری کے وسط میں ترک صدر رجب طیب اردوان کے متوقع دورہ کے دوران دونوں ممالک کے مابین تجارتی شراکت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ ان کا بہت جامع دورہ ہوگا۔
صحافیوں کی طرف سے پوچھا گیا کہ ترکی پاکستان کی کس طرح مدد کر سکتا ہے تو وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بہت سے ایسے علاقے ہیں جہاں ترکی کان کنی میں پاکستان کی مدد کرسکتا ہے، پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو معدنیات سے مالا مال ہے لیکن ہم نے سونے اور تانبے کے حصول کے لیے کبھی کوشش نہیں کی۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے یاد دلایا کہ 1920ء میں خصوصی طور پر مسلمانوں نے مشکل وقت میں ترکی کی مدد کی تھی۔
انٹرویو کے دوران وزیراعظم نے 2020ء میں ترکی اور برصغیر کے مسلمانوں کے مابین سخاوت اور تعلقات کاصد سالہ تقریب منانے کی تجویز پیش کی۔