نئی دہلی:: بھارت میں شہریت کے متنازع ترمیمی بل کے خلاف تیس سے زائد ریاستوں میں مظاہرے جاری ہیں. ہندوستان کےعلاقوں پونے، ناندت، بھوپال، جنوبی بنگلور میں بھی احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں، مختلف ریاستوں میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں۔
بھارت کی مختلف ریاستوں میں متنازع شہریت بل کے خلاف تحریک نے بھارتی سیکولر ازم کا چہرہ مسخ کر دیا۔ کانپور، احمد آباد، لکھنو، سرت، مالاپورم، آراریہ، حیدرآباد میں عوام سراپا احتجاج ہیں۔ بھارتی علاقوں گایا، اورنگ آباد، اعظم گڑھ، کالی کٹ، یوات مل، گووا، مظفر نگر میں مظاہرے جاری ہیں۔
بھارت میں شہریت کے متنازع ترمیمی بل کو حزب اختلاف سمیت دیگر سماجی حلقوں نے مسترد کر دیا۔ اپوزیشن جماعتوں اور عوام کی جانب سے سخت مخالفت کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ملک بھر کے مختلف شہروں میں حکومت مخالف مظاہروں اور ہڑتالوں کا سلسلہ جاری ہے۔
ریاست آسام کے مختلف شہروں میں جمعہ سے شروع ہونے والے مظاہروں میں 2 افراد ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ مغربی بنگال میں جمعے کو شروع ہونے والے مظاہروں کی شدت میں اضافہ ہوا ہے۔ ہاورہ اور مرشد آباد میں مظاہرے پُرتشدد ہو گئے۔
مختلف تنظیموں کی دارالحکومت دہلی میں تین بجے سے بل کے خلاف مظاہرے کی کال دی ہے۔ انڈین میڈیا کے مطابق دہلی کی سینٹرل یونیورسٹی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپ میں تقریباً 50 افراد زخمی ہوئے۔
شہریت ترمیمی بل کے خلاف آسام میں اجتماعی بھوک ہڑتال جاری ہے، امریکہ اور برطانیہ نے اپنے شہریوں کو انڈیا کا سفر نہ کرنے کی تنبیہ کر دی ہے کہ آسام، اروناچل پردیش، منی پور، میگھالایا، میزورام اور ناگالینڈ کا سفر غیر ضروری طور پر نہ کریں۔ امریکی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے بھی سرکاری اہلکاروں کے آسام جانے پر پابندی عائد کردی ہے۔
دوسری جانب مظاہرین نے مغربی بنگال کے ضلع مرشد آباد میں بیلڈنگا پولیس سٹیشن پر پتھراؤ بھی کیا۔ مرشد آباد ریلوے سٹیشن کو نقصان پہنچانے کی بھی اطلاعات ہیں۔ انڈین میڈیا کے مطابق مرشدآباد میں کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ ممبئی میں مختلف مقامات پر مظاہرے ہوئے ہیں اور وہاں تقریباً 50 افراد کو میرین ڈرائیو پر ہونے والے مظاہرے سے قبل حراست میں لیا گیا۔ پونے مرر نامی انڈین اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق حیدرآباد اور سکندرآباد میں بھی مظاہرے ہوئے، طلبہ تنظیم ایس آئی او کے کارکنان نے بڑی تعداد میں ریلی میں شرکت کی اور نو ’سی اے بی‘ اور ’نو این آر سی‘ کے نعرے لگائے۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں بھی گذشتہ روز مظاہرے ہوئے جہاں طلبہ اور اساتذہ نے چیف جسٹس آف انڈیا کے نام ضلع مجسٹریٹ کو یادداشتیں پیش کیں۔ دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پر امن مارچ پر پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا جس میں تقریباً 50 افراد زخمی ہو گئے۔ یونیورسٹی میں جاری امتحانات ملتوی کر دیے گئے. پورے علاقے میں بس سروس بند ہے۔‘مظاہرین نے ’دستور بچاؤ‘، ’مذہبی تفریق منظور نہیں‘، ’شہریت بل واپس لو‘، ’سی اے بی انڈیا کے خالف سازش ہے‘ جیسے درج نعروں والے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے۔ بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اس متنازع شہریت بل کو فرقہ وارانہ اور مسلم مخالف قرار دیا ہے۔ شہریت کے ترمیمی بل کے خلاف شمال مشرقی ریاستوں میں مظاہرے جاری ہیں۔