پی ٹی آئی نے 26 ویں آئینی ترامیم کے حوالے سے قومی اسمبلی میں آئینی عمل کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کرلیا ہے اور تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیے میں کہا گیا کہ غیر شفاف اور متنازع انداز میں دستور میں ترمیم کے عمل کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ اعلامیے میں کہا گیا ہے ہے کہ پی ٹی آئی نے پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں آئینی ترامیم پر رائے شماری کے عمل کے مکمل بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے، پارٹی پالیسی کے خلاف رائے شماری میں شریک تحریک انصاف کے اراکینِ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔
جبکہ سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں کہا گیا کہ ایوانوں پر قابض گروہ کے پاس آئین کو بدلنے کا کوئی اخلاقی، جمہوری اور آئینی جواز نہیں، آئین میں ترامیم کے ذریعے جنگل کے قانون کو نافذ کرنا جمہوریت کو زندہ درگور کرنا ہے، تحریک انصاف متنازع ترین ترامیم کی مخالف اور ان کی مزاحمت میں مصروفِ عمل ہے۔
علاوہ ازیںاعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف دونوں ایوانوں میں رائے شماری سے مکمل طور پر الگ رہے گی، سینیٹ اور قومی اسمبلی کا حصہ بننے والے اراکین پارٹی پالیسی اور بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر عمل کے پابند ہیں، سینیٹ یا قومی اسمبلی میں رائے شماری میں شریک پی ٹی آئی اراکین کی رہائشگاہوں کے باہر دھرنے دیے جائیں گے۔
تاہم یاد رہے کہ 26 ویں آئینی ترامیم کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس آج ہوں گے۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانون سے قبل وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہو گا جس میں آئینی ترامیم کی منظوری دی جائے گی۔