وقت گزررہا ہے، زندگی کے دِن مسلسل کٹ ہیں۔ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی ہے کہ وقت بہت تیزی سے گزرے گا اور دیکھ لیجیے کہ کس طرح وقت میں برکت ختم ہوتی جارہی ہے۔ وقت گزرتا رہتا ہے اور یقیناً وقت ایک جیسا بھی نہیں رہتا۔ انسان کی فطرت تو ایک ہی رہتی ہے لیکن ظاہری طور پر انسان بہت بدل جاتا ہے۔ مطلب دیکھیے، پچھلے سال یا مہینے جس شخص کو آپ نے دُبلا دیکھا تھا، ہوسکتا ہے اب وہ موٹا ہوگیا ہو۔ لیکن اِس کا مطلب یہ تو نہیں کہ آپ اُس رشتے دار کو ملنے کے فورا بعد ہی اُس کو موٹے ہونے کا طعنہ سنا دیں۔ یہ بُرائی ہمارے معاشرے کی عورتوں کے ساتھ ساتھ مردوں میں بھی بخوبی پائی جاتی ہے۔ کوئی موٹا ہو پتلا ہو کالا ہو گورا ہو، اِس کا آپ سے کیا تعلق؟ مان لیتے ہیں کہ آپ مذاق کرتے ہیں، کیجیے مزاق لیکن اِس بات کا دھیان رکھیے گا کہ کہیں یہ مزاق دوسرے شخص کو غمگین نہ کردے۔ اِس مزاق کی وجہ سے اُس شخص کی تنہائی آنسوؤں سے نہ بھر جائے۔ سب سے بڑھ کر مزاق بھی تو ایسا ہونا چاہیے جو سب کے چہروں پر مسکان لے آئے۔ لیکن اگر آپ کا مذاق کسی کے لیے غم کا باعث بنا، تو یاد رکھیے کہ آپ نے گناہ کا ارتکاب کیا ہے۔ لہذا کسی کو کچھ نہ کہیں، نہ اُس کے اپنے بارے میں اور نہ ہی اُس کی اولاد کے بارے میں اور نہ ہی اُس سے تعلق رکھنے والے کسی شخص یا کسی چیز کے بارے میں۔ ذرا سوچیے! جس کو آپ کھڑے کھڑے کوئی کڑوی بات کہہ جاتے ہیں ، وہ بھی تو اُسی اللّٰہ کی مخلوق ہے نا جس نے آپ کو بنایا ہے۔ اور جناب! وہ اللّٰہ بہتر جانتا ہے کہ کس کو کیسا بنانا ہے۔ جس کو آپ چھوٹی بات سمجھ کر دوسرے شخص کو آرام سے سُنا دیتے ہیں، وہ بات دوسرے شخص کے دِل پر کیسی قیامت بن کر گرتی ہے، اِس کا علم ہے آپکو؟ اور یاد رکھیے کہ ہم نے کسی کی وجہ سے اپنے اللّٰہ سے شکوہ نہیں کرنا۔ ہم نے اِس بات پر قائم رہنا ہے کہ میرے اللّٰہ نے مجھے جیسا بنایا ہے بہت پیارا بنایا ہے کیونکہ وہی اِس پوری کائنات کا خالق ہے اور ایسا ہو ہی نہیں سکتا کہ میرے اللّٰہ کی کوئی مخلوق پیاری نہ ہو۔ کوئی آپ کو کچھ بھی کہہ دے، آپ نے اُس کی وجہ سے خود کو نہیں بدلنا، مطلب کہ یہ نہ ہو کہ آپ بھی جواب میں اُس کی شکل و صورت پر طعنے دینا شروع کردیں۔ آپ نے اپنی اقدار کو نہیں چھوڑنا۔ آپ دِل بڑا کریں اور معاف کردیں۔ آپ بس یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ آپ اللّٰہ کی مخلوق ہیں۔ لوگوں کا کیا ہے، وہ بولتے رہیں، ہمیں کیا؟ لوگ بول کر چلے جاتے ہیں اور اپنی زندگیوں میں مصروف ہوجاتے ہیں، لیکن دوسرا شخص اُس بات کو سوچتا رہتا ہے اور اُداس ہوتا رہتا ہے۔ اور جناب ذرا سوچیے! آپ کو اُس شخص کے جذبات کی قدر نہیں ہے، نہ سہی، لیکن آپ کو اِس بات کا علم تو ہوگا ہی کہ کسی کو اِس طرح کے طعنے دینے سے اللّٰہ آپ سے کتنا ناراض ہوگا، کیونکہ اِس چھوٹے سے طعنے میں آپ اللّٰہ تعالیٰ کی تخلیق سے شکوہ کر رہے ہیں، اِس طعنے کے ذریعے آپ اللّٰہ تعالیٰ کی مخلوق کو تکلیف دے رہے ہیں۔ تو کیوں نہ آپ اپنے آپ کو اِس گناہ سے اور اللّٰہ تعالیٰ کی ناراضگی سے بچائیں۔ یقین رکھیں! آپ دوسروں کو سکون دیں گے تو اللّٰہ آپ کو سکون دے گا۔ اِنشاء اللہ! آج یہ عہد کیجیے، کسی کی موجودگی میں یا غیر موجودگی میں، آپ نے اُس شخص کے عیب نہیں یاد کرنے کیونکہ اُس کو بھی اُسی خالق نے تخلیق کیا ہے جس کی مخلوق آپ ہیں۔
پی ایس ایل 8: سابق جنوبی افریقی کرکٹر یوہان بوتھا کراچی کنگز کے ہیڈ کوچ مقرر
توشہ خانہ ریفرنس :عمران خان کیخلاف فوجداری کارروائی کیلئے الیکشن کمیشن کی درخواست منظور
سپریم کورٹ نے پنجاب اور کے پی حکومت کو پولیس افسران کے تبادلوں سے روک دیا
عالمی منڈی میں تیل کی قیمت کے اثرات، پاکستان میں پیٹرول سستا ہونے کا امکان
افغان صورتحال، دہشتگردی اور مسئلہ کشمیر سے خطے کو مسائل کا سامنا ہے: صدر پاکستان
اعظم سواتی پر سندھ میں درج مقدمات ختم، سندھ میں کوئی اور مقدمہ نہیں ہونا چاہیے: ہائیکورٹ
پاکستان آئی ایم ایف کا موجودہ پروگرام پورا کرے گا: وزیراعظم
امریکا میں پاکستان کے خلاف ایک تاثر پیدا کیا گیا جسےتوڑنا پڑے گا: بلاول
شمالی وزیرستان میں چیک پوسٹ پر خودکش حملہ: پاک فوج کا حوالدار اور شہری شہید
(ن) لیگ الیکشن سے بچنے کیلئے طویل عبوری حکومت چاہتی ہے: فواد
بہت خوبصورت تحریر💜
ماشاءاللہ بہترین کاوش ہے اللہ تعالیٰ اجر عظیم عطا فرمائے..!آمین. ..ثم آمین 👍