اسلام آباد:: سال 2019 پاکستان کیلئے سفارتی سطح پر چیلنجز سے بھرپور رہا، سیاسی و معاشی عدم استحکام کے خارجہ پالیسی پر منفی اثرات واضح نظر آئے، مسئلہ کشمیر، مشرقی و مغربی سرحدی تناؤ، عالمی مالیاتی اداروں کا دباؤ بڑے چیلنجز رہے، پاکستان، امریکا تعلقات میں قدرے بہتری آئی، پاکستان کی کاوشوں سے امریکا، طالبان مذاکرات ہوئے۔
2019 میں سفارتی اُفق پر کئی اہم معاملات اور سرگرمیاں جاری رہیں، 2020 بھی پھولوں کی سیج نہیں ہوگا، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی لٹکتی تلوار، مودی دہشتگردی، بھارتی آبی جارحیت، مقبوضہ کشمیر میں انسانی المیہ بڑے چیلنجز ہوں گے، پاکستان بھارت دو طرفہ مذاکرات کا امکان نہیں، پاکستان کیلئے تنازع جموں و کشمیر اور عالمی مالیاتی اداروں کی شرائط سفارتی سطح پر مشکلات پیدا کرسکتی ہیں، پاکستان کو متوازن پالیسیاں تشکیل دینا ہوں گی۔ مسلم دنیا، امریکا سمیت بڑے ممالک کیساتھ تعلقات مزید بہتر اور دوست ممالک کی تعداد میں اضافہ کرنا ہوگا۔
مرتب کردہ رپورٹ کے مطابق 2019 میں تنازع جموں و کشمیر ملکی خارجہ پالیسی کا محور رہا، پاکستان امن کا پرچار، بھارت دشمنی کا اظہار کرتا رہا، پلوامہ، بھارتی جارحانہ عزائم، روایتی و جوہری جنگی دھمکیاں، آبی جارحیت، لائن آف کنٹرول پر دہشتگردی اور مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست کے غاصبانہ اقدامات کی بازگشت پورے سال جاری رہی، بھارت کے بیشتر اقدامات کشمیریوں کیخلاف اور پاکستان دشمنی پر مبنی تھے، پاکستان نے مودی سرکار کا چہرہ بے نقاب کیا، 26 فروری کو بھارت کی جانب سے پاکستانی سرحد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان میں دراندازی کی گئی جس کے جواب میں27 فروری کو پاکستان ایئر فورس کی جانب سے بھرپور جواب دیا گیا، تنازع کشمیر اقوام متحدہ سمیت دنیا بھر میں کھل کر اُجاگر کیا گیا۔
عالمی میڈیا بھی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر چیخ اٹھا، پاکستان نے عالمی عدالت انصاف میں بھارت کیخلاف بھارتی جاسوس اور حاضر سروس کمانڈر کلبھوشن یادیو کے مقدمہ میں فتح حاصل کی، پاکستان نے صبر کا دامن تھامے رکھا، ہٹلر مودی کا ہندوتوا ایجنڈا دنیا میں سب کے سامنے آشکار کیا گیا، بھارتی غاصبانہ اقدامات نے مقبوضہ کشمیر کو مقتل اور جیل بنا دیا جبکہ متنازعہ شہریت ترمیمی بل نے اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کیلئے بھارتی زمین تنگ کر دی، سال 2019 میں چین کیساتھ روابط بہترین سے بہتر پر آ گئے۔
روس کیساتھ تعلقات میں معمولی پیشرفت دیکھی گئی، پاکستان روس بین الحکومتی کمیشن کا اجلاس ہوا جس میں اہم فیصلے کئے گئے، سعودی عرب و خلیجی ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر ہوئے تاہم کوالالمپور سربراہی اجلاس روابط میں ارتعاش لایا، پاکستان کی عدم موجودگی پر ترکی اور ملائشیا سے کئی سوالات بھی اُٹھے، پاک، افغان تعلقات بدستور بد اعتمادی کا شکار رہے تاہم پاکستانی کاوشوں سے طالبان مذاکراتی میز پر آئے، پاکستان امریکا تعلقات سرد مہری سے بہتری کی جانب گامزن ہوئے لیکن اعلیٰ سطح کے دوروں کے باوجود ملے جلے رہے، یورپی یونین اور برطانیہ کیساتھ تعلقات بہتر رہے، افریقی ممالک کیساتھ روابط کی بہتری کیلئے انگیج افریقہ اقدام کا آغاز ہوا تاہم جنوبی امریکا، وسط ایشیا اور مشرقی یورپ کے دیگر خطوں کیساتھ سفارتی روابط انتہائی کمزور رہے۔
ماہرین اُمور خارجہ کے مطابق 2020 بھی پھولوں کی سیج نہیں ہوگا، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی لٹکتی تلوار، مودی دہشتگردی، بھارتی آبی جارحیت، مقبوضہ کشمیر میں انسانی المیہ بڑے چیلنجز ہوں گے، پاکستان بھارت دو طرفہ مذاکرات کا امکان نہیں، پاکستان کی تنازع کشمیر پر بھرپور توجہ ہے، عالمی مالیاتی اداروں کی شرائط سفارتی سطح پر مشکلات پیدا کرسکتی ہیں، پاکستان کو متوازن پالیسیاں تشکیل دینا ہوں گی، مسلم دنیا، امریکا سمیت بڑے ممالک کیساتھ تعلقات مزید بہتر اور دوست ممالک کی تعداد میں اضافہ کرنا ہوگا۔