0

ہر انسان برابر کیوں نہیں : تحریر: حیدر کاظمی

ہم اپنی زندگی میں اکثر اوقات یہ دیکھتے ہیں کے کوئی انسان اپنی زندگی جی رہا ہے تو کوئی کاٹ رہا ہے۔ کوئی اپنا بچپن سکول میں پڑھتے ہوئے اور گراؤنڈ میں کھیلتے ہوئے جی رہا ہے، تو کوئی سڑکوں پر نشے کی حالت میں پڑا ہوا ہے یا پھر کوڑا کرکٹ اٹھانے اور محنت مزدوری کرنے پر لگا ہوا ہے۔ کسی کی پیدائش پر لاکھوں روپیہ اڑا دیا جاتا ہے، برج خلیفہ کے اوپر رنگ و نمائش کی جاتی ہے، توپوں کی سلامی دی جاتی ہے، تو کسی کی پیدائش پر پڑوسی گھر والوں کو بھی نہیں پتہ ہوتا، کہ بچہ پیدا ہوا ہے۔ کوئی اپنی جوانی میں نوکری اور کاروبار کرتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ دنیا کی ہر آسائش حاصل کرتا ہے، گھومتا پھرتا، کھاتا پیتا، ایک بہترین طرز زندگی جیتا ہے، اور کوئی اپنی جوانی محنت مزدوری میں گزار جاتا ہے جس کو دو وقت کی روٹی کھانے کے لئے بھی مشکلات پیش آتی ہیں۔

کوئی اپنے بڑھاپے میں دنیا کی ہر آسائش حاصل کرتا ہے، میڈیکل، انشورنس، پیسہ سب کچھ اسے میسر ہوتا ہے، اور کوئی دارالامان اور اولڈ ایج ہاؤس میں اپنی زندگی کاٹ رہا ہوتا ہے۔

کیا زندگی کی اس ناانصافی کو ہمیں قسمت کا نام دینا چاہیے؟ یا پھر یہ ایک لاپروائی ہے، جس میں ہر انسان کو برابر مواقع برابر تعلیم اورہر چیز میں برابری نہیں مل رہی؟ میرا یہ خیال ہے کہ اس میں حکومت اور عوام دونوں کا ہی قصور ہے، حکومت کی طرف سے تعلیم کیوں نہیں مفت دی جاتی تاکہ ہر انسان تعلیم حاصل کر سکے؟ اور ساتھ ہی ساتھ سختی اور زور بھی ہونا چاہیے کہ ہر انسان نے تعلیم حاصل کرنی ہے۔ اور پھر والدین کو بھی چاہیے کہ اتنے ہی بچے اس دنیا میں لائیں جن کی وہ ضروریات پوری کر سکیں اور ذمہ داری اٹھا سکیں۔ اور حکومتی سطح پر بھی کام ہونا چاہیے کہ ہر آفس میں ہر انسان کے لیے نوکری فراہم ہو تاکہ وہ کما کر اپنی اور اپنے اہل و عیال کی ضروریات پوری کرسکے۔

اس مسئلہ کی ایک بہت بڑی وجہ پاپولیشن یعنی آبادی میں کثرت بھی ہے۔ اس پر بھی عوام اور حکومت کو برابری کے ساتھ کام کرنا ہوگا۔ اللہ تعالی نے ہر انسان کو عقل و شعور دیا ہے، اور اللہ تعالی نے کہا ہے کہ اپنے دماغ کا استعمال کرو، محنت کرو ہر مسئلے کا حل ہے، ہر بیماری کا علاج ہے۔ یہ جو ہمارے معاشرے میں ناانصافی ہے اور برابری نہیں ہے اس مسئلہ کو بھی ہم ہی نے ٹھیک کرنا ہے۔

ہر وقت کوئی بجلی گیس پانی سڑک کا رو رہا ہے۔ لیکن اصل مسئلہ تو یہ ہے کہ جس میں انسان کو ہی برابری حاصل نہیں۔ یہ قسمت کا لکھا نہیں بلکہ انسان کے اپنی کم عقلی نادانی اور اس کے اپنے ہی غلط فیصلے ہیں.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں