0

کشمیر کا مسئلہ سنجیدگی اور خلوص مانگتا ہے، سیاست نہیں: خواجہ آصف

اسلام آباد:: مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہم کشمیریوں کے لیے کچھ نہیں کر سکے۔ ملائیشیا، ترکی اور چین کے علاوہ کسی نے آواز نہیں اٹھائی جو ہماری ناکامی ہے۔

قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں پاکستان کے ایٹمی طاقت ہونے اور اپنی مسلح افواج پر بھی فخر ہے لیکن پاکستان نے سفارتی محاذ پر اپنا قد نیچے کیا۔ کشمیر کے معاملے پر او آئی سی سمٹ نہیں ہو سکی۔ او آئی سی مردہ گھوڑا آرگنائزیشن، اسے چابک مارنے کی ضرورت نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا کا سب سے بڑا جیل خانہ مقبوضہ کشمیر ہے۔ کشمیری اپنا خون دے رہے ہیں۔ مسئلہ کشمیر اگر اجاگر ہوا تو ان کی قربانیوں کی وجہ سے ہوا۔

انہوں نے کہا کہ مودی کے منتخب ہونے کے بعد کشمیریوں کے بعد اب تمام اقلیتیں پریشان ہیں۔ وزیراعظم کا بیان آن ریکارڈ ہے کہ مودی منتخب ہوگا تو مسئلہ کشمیر حل ہو جائے گا۔ کہا گیا کہ یہاں ہر جمعے کو احتجاج ہوگا، کہاں گیا وہ اعلان؟

خواجہ آصف نے کہا کہ کشمیر ہماری شہ رگ اور بقا کا ایشو ہے۔ کشمیر ایک انسانی مسئلہ ہے، کشمیری بھارت سے آزادی چاہتے ہیں۔ کشمیری پاکستان کو پکار رہے ہیں۔ کشمیر میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس آج بھی بند ہے۔ کشمیری گولیوں کی بوچھاڑ میں پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگاتے ہیں۔ خدا کے لیے کشمیریوں کا وکیل بن کر دنیا کے دروازے کٹھکٹھائیں۔

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت کو کشمیریوں کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانا ہوں گے، قراردادوں سے کچھ نہیں ہوگا۔ شہریت بل دنیا کو بھارت کا چہرہ دکھانے کا بہترین موقع تھا، اس کیخلاف پوری دنیا بول رہی ہے لیکن ہم نے کونسا سفارتی سطح پر قدم اٹھایا؟

انہوں نے حکومت پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم تو مس کال کرتے تھے جواب آ جاتا تھا، ان کا وزیراعظم مس کالیں کرتا ہے لیکن جواب نہیں آتا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ قراردادوں پر ہم سے انگوٹھے لگوا لو لیکن خدا کے لیے کچھ کرو تو صیح، کبھی کہا جاتا ہے کہ ٹرمپ ثالثی کا کردارادا کرے گا لیکن بھارت کہتا ہے ثالثی قبول نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے کشمیر ایشو کو اجاگر کرنے کے لیے 30 ممالک میں وفود بھجوائے تھے اور اقوام متحدہ کے فورم پر برہان وانی کو خراج تحسین پیش کیا تھا، دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی انٹرنیشنل فورم پر کم لیکن ملتان جا کر زیادہ بات اس مسئلے پر بات کرتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں