0

کراچی: کیماڑی میں ہلاکتوں کی وجہ سویا بین ڈسٹ الرجی قرار

کراچی:: شہر قائد کے علاقے کیماڑی میں پراسرار گیس کے اخراج کے بعد ہونے والی 14 ہلاکتوں کی وجہ سویا بین ڈسٹ الرجی کو قرار دیدیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق دو روز قبل شہر قئد میں پر اسرار گیس کے باعث چھ ہلاکتیں ہوئیں تھیں، یہ تعداد دو روز کے دوران 14 ہو گئی ہیں۔ جامعہ کراچی کی فرانزک سائنس لیبارٹری کے ماہرین نے ایک رپورٹ تیار کی ہے۔

جامعہ کراچی کی فرانزک سائنس لیبارٹری کے ماہرین کی رپورٹ میں ہلاکتوں کی وجہ سویا بین ڈسٹ الرجی قرار دی گئی ہے جبکہ رپورٹ کی تیاری کے دوران جاں بحق اور متاثرہ افراد کے خون اور پیشاب کے نمونوں کے ٹیسٹ بھی لیے گئے۔
انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیو لوجیکل سائنسز کے ماہرین نے ٹیسٹ کئے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کراچی پورٹ پر لنگر انداز جہاز پر موجود سویا بین کی ڈسٹ الرجی نے لوگوں کو متاثر کیا، ابتدائی رپورٹ کمشنر کراچی افتخار شلوانی کو بھجوادی گئی۔

دوسری طرف پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سندھ حکومت کے مشیر ماحولیات بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جامعہ کراچی نے رپورٹ تیار کر کے کمشنر کراچی کو ارسال کردی ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ کیماڑی میں زہریلی گیس سے متعلق ابتدائی رپورٹ مرتب کر لی گئی، اس کے مطابق ہلاکتیں سویا بین ڈسٹ کی وجہ سے ہوئیں، سویا بین ڈسٹ کے واقعات دنیا کے دیگر مقامات پر بھی ہوچکے ہیں۔ سویا بین کی کھیپ کراچی بندرگاہ پر موجود ہے۔

اس سے قبل کراچی کے علاقے کیماڑی میں پراسرار گیس کے اخراج سے 14 افراد جاں بحق ہوگئے۔ فوکل پرسن محکمہ صحت سندھ ڈاکٹر ظفر مہدی نے ہلاکتوں میں اضافے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا دو روز میں 14 اموات ہوئیں۔

ادھر وزیراعلی سندھ نے گزشتہ رات ہنگامی اجلاس اور کیماڑی کا دورہ بھی کیا، مریضوں کے اہلخانہ سے بات چیت کی اور ہسپتال انتظامیہ کو بہترین علاج کی ہدایت کی۔ علاقہ مکینوں نے احتجاج سڑک بند کر دی، مظاہرین نے جیکسن مارکیٹ کے باہر دھرنا دے دیا اور مطالبہ کیا کہ گیس سے ہلاکتوں کے معاملے کی تحقیقات کی جائے، مرنیوالے افراد کے اہلخانہ کو معاوضہ فراہم کیا جائے۔

صوبائی وزیر اطلاعات سندھ ناصرحسین شاہ کا کہنا تھا کہ رپورٹس آنے سے قبل حتمی طور پر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ زہریلی گیس کہاں سے آرہی ہے، سندھ حکومت اپنا کردار ادا کر رہی ہے، تمام ہسپتالوں میں بھی ایمرجنسی نافذ ہے، سندھ حکومت ایسا لائحہ عمل تیار کر رہی ہے کہ تمام کیمیکلز کمپنیز کو شہر سے دور شفٹ کیا جائے گا۔

ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ زہریلی گیس کے حوالے سے تمام نمونے لے لئے گئے ہیں، زہریلی گیس سے 14 کے قریب اموات اور 250 سے زائد افراد متاثر ہیں، سندھ حکومت نے اپنی پوری توجہ شہریوں کی جان بچانے اور زہریلی گیس کے اخراج کا پتہ لگانے میں مرکوز کی ہوئی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں