وفاقی کابینہ نے ایک آرڈیننس کے ذریعے نیب کے اختیارات کو محدود کردیا۔ نیب آرڈیننس 2019 کی منظوری کے بعد نیب نہ تو کاروباری افراد کے خلاف کارروائی کرسکے گا اور نہ ہی سرکاری ملازمین کو گرفتار کرسکے گا۔
وفاقی کابینہ کی جانب سے نیب آرڈیننس کی منظوری وزیر اعظم عمران خان کے دورہ کراچی سے پہلے دی گئی ہے۔ کاروباری افراد کی جانب سے نیب کی کارروائیوں کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا جارہا تھا ۔ سابق دور حکومت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو بھی کراچی کے تاجروں نے نیب کی شکایت کی تھی جس پر انہوں نے کہاتھا کہ وہ نیب کے پر کتر دیں گے، نواز شریف تو اپنے دور میں یہ کام نہ کرسکے البتہ عمران خان نے یہ کام کر دکھایا ہے۔
وفاقی کابینہ کی جانب سے منظور کیے جانے والے آرڈیننس کو نیب آرڈیننس 2019 کا نام دیا گیا ہے۔ نئے آرڈیننس کی منظوری کے بعد نیب کو یہ اجازت نہیں ہوگی کہ وہ سرکاری حکام کے خلاف کارروائی کرسکے ، نیب کو سرکاری حکام کی پراپرٹی سیل کرنے کیلئے عدالت کی اجازت درکار ہوگی۔ اگر ملزم کے خلاف نیب 3 ماہ میں تحقیقات مکمل نہیں کرسکے گا تو ملزم کو ضمانت پر رہا کردیا جائے گا۔