مقبوضہ بیت المقدس:: فلسطین کے صدر محمود عباس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے امن منصوبے کو ’’صدی کا تھپڑ‘‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا
برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر کے اعلان کے بعد سے غزہ میں مغربی کنارے پر ہزاروں فلسطینی سراپا احتجاج ہیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے لیے امن منصوبے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ مقبوضہ بیت المقدس اسرائیل کا غیر منقسم دارالحکومت رہے گا جبکہ فلسطینیوں کو مشرقی یروشلم میں دارالحکومت ملے گا اور مغربی کنارے کو آدھے حصے میں نہیں بانٹا جائے گا۔
فلسطینیوں نے ایسی کسی بھی تجویز کو مسترد کردیا تھا جو پورے مشرقی یوروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت نہیں دکھائے کیونکہ اس علاقے میں مسلمانوں، یہودیوں اور عسائیوں کے مقدس مقامات موجود ہیں۔
تاہم امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس میں کہا تھا کہ یروشلم، اسرائیل کا غیرمنقسم دارالحکومت رہے گا۔
ادھر اس معاملے پر محمود عباس نے اسرائیلی زیرتسلط مغربی کنارے میں رمل اللہ میں ٹیلی ویژن پر خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ میں ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم بینجمن سے کہوں گا کہ یروشلم فروخت کے لیے نہیں، ہمارے کوئی حقوق فروخت کے لیے نہیں اور ہم بارگین کے لیے نہیں ہے اور آپ کی ڈیل، سازش کامیاب نہیں ہوگی۔
فلسطینی صدر کا کہنا تھا کہ کسی فلسطینی، عربی، مسلمان یا مسیحی بچے کے لیے مقبوضہ بیت المقدس کے بغیر ریاست کو تسلیم کرنا مشکل ہے۔
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے 1967 کی جنگ میں مغربی کنارے اور غزہ سمیت شہر کے مشرقی حصے پر قبضہ کرلیا تھا۔
فلسطینی صدر کا کہنا تھا کہ فلسطینی صرف بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی حمایت کی بنیاد پر مذاکرات کو تسلیم کرے گا۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مشرق وسطیٰ پلان کیخلاف ترکی کے مختلف شہروں میں سیکڑوں افراد احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔ استنبول میں امریکی قونصل خانے کے باہر چھ سو مظاہرین نے امریکا اور ٹرمپ مخالف نعرے لگائے۔ انقرہ میں امریکی سفارتخانے کے باہر احتجاج کیا گیا۔
اردن میں بھی سیکڑوں افراد نے امریکی سفارخانے کے باہر صدر ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ پلان کے خلاف احتجاج کیا۔ ایران نے بھی اس منصوبے کو مکمل طور پرمسترد کر دیا۔
صدر حسن روحانی کے مشیر کے مطابق اسرائیل اور امریکا کے درمیان ہونے والے اس معاہدے میں فلسطین کہیں بھی نہیں ہے، یہ امن نہیں بلکہ پابندیوں کا منصوبہ ہے۔
ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے پلان کو مشرق وسطیٰ اور دنیا کےلیے ڈراؤنا خواب قراردیا۔
سعودی نیوز ایجنسی کے مطابق شاہ سلمان اور فلسطینی صدر محمود عباس کے درمیان ٹیلی فونک رابطے میں اس منصوبے کے بارے میں بات ہوئی ہے۔
جرمنی کے وزیرخارجہ ہیکو ماس کا کہنا ہے کہ صورتحال کا بغور جائزہ لیا جا رہا ہے۔ برطانوی سیکرٹری خارجہ ڈومینک راب نے تجویزکو سنجیدہ قرار دیا۔