لاہور:: انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سانحہ یوحنا آباد کے 5 سال بعد کیس کا فیصلہ سنا دیا۔ سانحہ یوحنا آباد میں دو افراد کو زندہ جلانے کے کیس پر عدالت نے دلائل سننے کے بعد 40 ملزمان کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔
انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے کیس پر فیصلہ سنایا۔ عدالت نے مقتول نعیم، بابر نعمان کے شرعی وارثوں کے بیانات قلمبند کرنے کے بعد فیصلہ سنایا۔
شرعی وارثوں میں محمد اقبال، محمد نواز اور خدیجہ بی بی نے بیان قلمبند کروایا۔ 5 سال بعد مقدمہ کے مدعیوں نے دفعہ 345 کے تحت صلح کی درخواست عدالت میں جمع کرائی۔
ملزمان کا عدالت میں کہنا تھا کہ ہمیں رہا کیا جائے، ہمارا راضی نامہ ہو چکا ہے ۔جیل انتظامیہ نے مقدمہ میں ملوث 40 ملزمان کو عدالت میں پیش کیا۔ سانحہ یوحنا آباد کا مقدمہ تھانہ نشتر کالونی میں درج ہے۔
سانحہ یوحنا آباد میں 2 افراد کو زندہ جلانے کے کیس میں 42 ملزمان نامزد ہیں۔ 2 ملزمان جیل میں بیماری کے باعث فوت ہو چکے ہیں۔ ملزمان کی پیشی کے وقت عدالت میں سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کئے گئے تھے۔