کراچی:: سندھ ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر علی زیدی کی لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ، فشریز کے سابق چیئرمین نثار مورائی اور سانحہ بلدیہ ٹاون کی جے آئی ٹی رپورٹس پبلک کرنے کی درخواست منظور کرلی۔
علی زیدی نے 2 سال قبل رپورٹس منظرعام پر لانے کیلئے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا تو صوبائی حکومت کے وکلا مسلسل کوشاں رہے کہ درخواست کی سماعت نہ ہو، علی زیدی وزیر بن گئے مگر درخواست کی پیروی کرتے رہے۔
وفاقی وزیرعلی زیدی نے اپنے وکیل بیرسٹر عمر سومرو کے توسط سے موقف اپنایا کہ حقائق جاننا عوام کا حق ہے، ان کا موقف تھا کہ بلدیہ فیکٹری میں 200 سے زائد بے گناہ لوگوں کو زندہ جلا دیا گیا، جے آئی ٹی نے حقائق اکٹھے کرلئے۔
وکیل بیرسٹر عمر سومرو نے کہا عزیر بلوچ نے لیاری کو وار زون میں تبدیل کئے رکھا، ذمہ داروں کے نام بھی اگلے ہیں جبکہ نثار مورائی جے آئی ٹی کے سامنے بھتہ خوری، لیاری گینگ وار کے کارندوں کو نوکریاں دینے اسلحہ فراہم کرنے کا اعتراف کرچکا ہے، لہذا ان تمام حقائق کو عوام کے سامنے پیش کرنے کا حکم جاری کیا جائے۔ عدالت نے 2 سال بعد درخواست منظور کر لی۔