بدین ایک ایسا شہر ہے، جہاں کے مکینوں کو بنیادی ضروریات نہیں ملتیں۔ جہاں غربت نے بسیرا کر رکھا ہے. میں سال میں دو دفعہ بدین جاتی ہوں. میرے والد صاحب بدین میں پچھلے کئی سالوں سے نوکری کر رہے ہیں. میں جب بدین جاتی ہوں تو میرا دل دکھتا ہے، یہ دیکھ کر کہ بچے جن کی تعلیم حاصل کرنے اور کھیلنے کودنے کی عمر ہے، وہ سڑکوں پر بھیک مانگ رہے ہوتے ہیں، عورتیں دن رات لوگوں کے گھروں میں کام کرکے چار پیسے کماتی ہیں جو ان کے شوہر لے کر نشے پر لگا دیتے ہیں. کیا ایسے پاکستان کا خواب دیکھا تھا ہمارے لیڈر قائد اعظم محمد علی جناح نے؟
انسان کی بنیادی ضروریات روٹی کپڑا اور مکان ہیں. سندھ حکومت یہ سب دینے کا ہی وعدہ کر کے ووٹ لیتی ہے عوام سے. پی پی پی کا سلوگن ہے روٹی کپڑا اور مکان، یہ تو ان کو یاد کروانے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ لیکن بدین کی عوام انہی ضروریات سے محروم ہے۔ کیا یہ سب لوگ اس زندگی کے مستحق ہیں؟
یہاں کی عوام کو روٹی کا پتہ ہو یا نہیں لیکن پان اور چھالیا جیسے نشہ آور چیزوں کا بہت اچھے سے پتہ ہے۔ یہ بے خبر ہیں۔ ان کو نہیں معلوم یہ نشہ زہر کی طرح ہے، جو ان کی جان لے سکتا ہے۔ بےخبری ایک انعام نہیں ہے۔ اپنا مستقبل روشن بنانے کے لیے ہمیں اپنے آج پر کام کرنا ہوگا۔ آخر کب تک معصوم بچے ایسے بھوکے مرتے رہیں گے؟ آخر کب تک نشے کی وجہ سے لوگوں کے گھر خراب ہوتے رہیں گے؟
میرے بدین کے لوگوں کو کب روٹی کپڑا اور مکان ملے گا؟ روز بہت گھرانے بھوکے سو جاتے، کھلے آسمان تلے کیوں کہ نہ ان کے پاس کھانے کو روٹی ہے اور نہ رہنے کے لیے کوئی چھت۔ میں امید کا دامن نہیں چھوڑوں گی اور کوشش کرتی رہوں گی جب میرے ہاتھ میں قلم ہے، میں بدین کے لوگوں کی آواز بنو گی اور مجھے امید ہیں وہ دن دور نہیں جب ان کو روٹی کپڑا اور مکان ملے گا۔
ہم دیکھیں گے، ہم دیکھیں گے
لازم ہے ہم بھی دیکھیں گے
ہم دیکھیں گے، ہم دیکھیں گے
وہ دن کے جس کا وعدہ ہے
جو لوح ازل میں لکھا ہے
ہم دیکھیں گے
