ماسکو:: روسی وزیراعظم دمتری میدویدوف نے استعفیٰ دے دیا جبکہ صدر پیوٹن 2024ء کے بعد بھی اقتدار میں رہنے کے لیے پر تولنے لگے۔
روسی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی وزیراعظم دمتری میدویدوف کے مستعفی ہونے کے بعد صدر ولادیمیر پیوٹن کا کہنا تھا کہ مستعفی وزیراعظم کی کابینہ اہم مقاصد کے حصول میں ناکام رہی۔
خبر رساں ادارے کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن چاہتے ہیں کہ نئی حکومت تشکیل دی جائے جو مضبوط ہو اور عوامی مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کر سکے۔
یاد رہے کہ روسی وزیراعظم گزشتہ آٹھ سال سے وزیراعظم کے عہدے پر فرائض سرانجام دے رہے تھے۔
دوسری طرف روسی صدر پیوٹن 2024ء کے بعد بھی اقتدار میں رہنے کے لیے پر تولنے لگے، صدر کے اختیارات پارلیمنٹ اور وزیر اعظم کو دینے کے لیے آئینی ترمیم کا عندیہ دیدیا۔ سیاسی رہنماؤں سے ملاقات میں آئینی ترمیم پر پیوٹن نے گفتگو کی۔
خبر رساں ادارے کے مطابق روسی آئین کے مطابق صدر صرف دو بار مسلسل منتخب ہوسکتا ہے، پیوٹن کی دوسری مدت صدارت 2024ء میں ختم ہو رہی ہے، 2024 کے بعد پیوٹن بطور وزیر اعظم اپنا اقتدار جاری رکھ سکتے ہیں۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے تجویز پیش کی ہے کہ اپنی دیگر ذمے داریاں پورے کرنے کے علاوہ وزیر اعظم کا انتخاب بھی آئندہ ملکی پارلیمان کیا کرے۔
اسٹیٹ آف دی نیشن خطاب میں صدر کا کہنا تھا کہ خواہش ہے کہ روس کا بہت مضبوط صدارتی نظام اپنی موجودہ شکل میں آئندہ بھی قائم رہے۔
واضح رہے کہ پیوٹن 7 اکتوبر 1952 کو متوسط طبقے کے گھرانے میں پیدا ہوئے۔ 1975 میں انہوں نے لینن گراڈ یونیورسٹی سے قانون کی تعلیم مکمل کی۔ اگلے 16 سال تک وہ سابق روس کے خفیہ ادارے کے جی بی میں کام کرتے رہے۔
اس دوران انہوں نے سابق مشرقی جرمنی میں کام کیا اور سیاست میں آنے کے لیے لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے سے استعفیٰ دیا۔ 8 سال بعد 1999 میں پیوٹن نے پہلی بار وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھایا۔
روس کے آئین میں موجود مختلف شقوں کا فائدہ اٹھا کر صدر پیوٹن اپنے اقتدار کو طوالت دینے میں خوب کامیاب رہے ہیں۔ وہ پہلے 2000 سے 2008 تک روس کے صدر رہے۔
آئین کے مطابق کوئی بھی شخص لگاتار دو دفعہ سے زیادہ صدر منتخب نہیں ہو سکتا، تاہم لگاتار نہ ہونے کی صورت میں پھر سے صدر بنا جا سکتا ہے۔ لہٰذا اس کا فائدہ اٹھا کر پیوٹن 2008 سے 2012 تک وزیرِ اعظم منتخب ہوئے، اور پھر 2012 میں تیسری مرتبہ صدر منتخب ہو گئے جبکہ چوتھی مرتبہ ان کی صدارت کا وقت 7 مئی 2018ء سے شروع ہوا جسے گزرے ابھی 20 ماہ ہوئے ہیں۔