لاہور:: دورہ پاکستان کے حوالے سے بنگلا دیشی کرکٹ بورڈ تاحال کسی فیصلے پر نہ پہچ سکا جس کے باعث دورہ کے شیڈول میں تبدیلی کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق رواں ماہ جنوری اور فروری میں بنگلا دیشی کرکٹ ٹیم نے پاکستان میں تین ٹی ٹونٹی اور دو ٹیسٹ میچزکھیلنے ہیں۔ مہمان بورڈ نے ’بھارتی فارمولے‘ کو اپنا لیا ہے۔
یاد رہے کہ چند برس قبل پاکستان نے اپنی ہوم سیریز کے لیے بھارت سے جب رابطہ کیا تو وہاں سے جواب آیا تھا کہ پاکستان جانے کے لیے ہمیں حکومتی اجازت درکار ہے جب تک حکومتی اجازت نہیں مل جاتی ٹور کا انعقاد ممکن نہیں جس کے بعد تاحال ٹیم پاکستان نہ آ سکی اور دونوں ممالک کے درمیان باہمی سیریز کا بھی کشیدگی کے باعث اختتام ہو گیا۔
ذرائع کے مطابق بنگلا دیشی کرکٹ بورڈ اب تک دورہ پاکستان کے شیڈول کا فیصلہ نہ کر سکا جس کے باعث دورے کے مجوزہ شیڈول میں تبدیلی کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دورے پر چھائی غیر یقینی کے باعث فیصلہ نہ کرنے کے بعد بنگلا دیشی کرکٹ بورڈ نے گیند وزیراعظم کی کورٹ میں پھینکتے ہوئے دورے کی اجازت مانگ لی ہے۔
دوسری طرف ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک ماہ پر محیط پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے لیے 23 کرکٹرز کی رجسٹریشن اہمیت اختیار کر گئی ہے، شیڈول کے حوالے سے طوالت کا جواز برقرار نہیں رہ پا رہا۔
ذرائع کے مطابق بنگلا دیش کے ٹیسٹ کپتان مومن الحق سمیت چند سینئر کھلاڑی دورے کے لیے تیار ہیں تاہم وکٹ کیپر بیٹسمین مشفیق الرحیم تاحال پاکستان آنے سے گریزاں ہیں۔
اس سے قبل بنگلا دیش کرکٹ بورڈ کے صدر ناظم الحسن نے ٹیم کے دورہ پاکستان کے حوالے سے حتمی فیصلہ جمعرات کو کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ دورہ نہ کرنے پر آنے والے نتائج پر غور کر رہے ہیں۔
بی سی بی کے صدر ناظم الحسن نے ڈھاکا میں بورڈ کے اہم اجلاس میں شرکا سے پاکستان کے دورے میں ٹیسٹ سیریز کھیلنے پر بات کی تھی۔ ناظم الحسن کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاتھ میں بہت کم وقت ہے تو جمعرات کو فیصلہ کر لیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں دورہ نہ کرنے پر آنے والے نتائج پر غور کرنا ہے اور سب کیساتھ بات کی، ہم ٹی ٹوئنٹی کی دوطرفہ سیریز سے پریشان نہیں ہیں لیکن ہم ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے حوالے سے واضح نہیں ہیں۔
بی سی بی کے صدر کا کہنا تھا کہ ہم نے کہا تھا کہ ہم ٹی ٹوئنٹی کھیلنا چاہتے ہیں لیکن پاکستان ٹیسٹ کھیلنا چاہتا ہے، ہم ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے قبل ٹی ٹوئنٹی کھیلیں گے، یہ پی سی بی کی تجویز تھی لیکن ہم نے اب تک فیصلہ نہیں کیا تاہم جمعرات کو کریں گے۔
سیریز کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اگر اس پر غور کریں تو 3 ٹی ٹوئنٹی کھیلنے کے مقابلے میں ایک ٹیسٹ میں زیادہ وقت لگتا ہے، ہم وہاں پہنچنے کے اگلے روز ہی ٹیسٹ کھیلیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کبھی نہیں کہا کہ پاکستان میں نہیں کھیلیں گے لیکن دورے کے وقت سے پریشان ہیں کیونکہ ہر کوئی زیادہ وقت ٹھہرنا نہیں چاہتا اور ٹی ٹوئنٹی سیریز کھیلنے کے لیے 7 یا 8 دن لگیں گے۔
ناظم الحسن کا کہنا تھا کہ وکٹ کیپر اور سینئر بیٹسمین مشفق الرحیم نے پاکستان جانے کی دلچسپی کبھی ظاہر نہیں کی اور دیگر کھلاڑی مختصر دورہ کرنا چاہتے ہیں۔
ناظم الحسن کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ہم نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو آگاہ کیا ہے لیکن انہوں نے جواب دیا کہ ہمارے کھلاڑیوں نے پاکستان کے مختلف شہروں میں 35 روز تک پی ایس ایل کھیلنے پر اتفاق کیا ہے تو پھر وہ قومی ٹیم کے ساتھ اس سے کم عرصے میں کھیلنے کو تیار کیوں نہیں ہیں۔
ان کاکہنا تھا کہ ہماری ٹیم کے کوچنگ سٹاف کے اکثر اراکین بھی جانے کو تیار نہیں ہمارے ہیڈ کوچ نے کہا تھا کہ ٹی ٹوئنٹی کھیلنے جاؤں گا اور تمام کھلاڑی بھی مختصر دورہ کرنا چاہتا ہیں۔
خیال رہے کہ بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان رواں ماہ کے آخر میں شیڈول ہے جس میں 3 ٹی ٹوئنٹی اور 2 ٹیسٹ کھیلے جانے ہیں لیکن بی سی بی کی جانب سے تجویز دی گئی تھی ٹیسٹ سیریز کو موخر کر دیا جائے۔
ایک تجویز مہمان بورڈکی طرف سے یہ بھی سامنے آئی تھی کہ 3 ٹی ٹونٹی سیریز کے ساتھ ایک ٹیسٹ میچ کھیل سکتے ہیں جبکہ دوسرا ٹیسٹ میچ ڈھاکا میں کروا لیں اس تجویز کو پاکستان کرکٹ بورڈ کی طرف سے مسترد کر دیا گیا تھا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کی اس تجویز کو مسترد کردیا تھا اور اس کی ٹھوس وجوہات بتانے کا مطالبہ کیا تھا جبکہ اس معاملے پر آئی سی سی میں لے کرجانے کا عندیہ بھی دیا تھا۔