اسلام آباد:: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ دنیا بھارت میں مودی کے جمہوری دشمن نظریے کے تسلط کا اعتراف کر رہی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر وزیراعظم نے معروف جریدے دا اکانومسٹ کے سرورق کی تصویر کا اشتراک کیا جس میں ’عدم برداشت والا بھارت‘ کی سرخی سے مضمون لکھا گیا ہے جس کے ذیل میں کہا گیا ہے کہ مودی کیسے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ دنیا اب تسلیم کررہی ہے کہ مودی حکومت بھارت اور مقبوضہ جموں کشمیر میں جمہوریت مخالف اور فسطائی نظریے کو مسلط کر رہی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ مودی کا رویہ علاقائی امن و استحکام کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے، جبکہ 80 لاکھ کشمیری اور بھارت میں بسنے والے مسلمان پہلے ہی مودی کی سفاک پالیسیوں کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں۔
اس سے قبل بھی وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ پوری قوم 5 فروری کو مقبوضہ کشمیر کی عوام سے یکجہتی کیلئے گھروں سے باہر نکلے۔
ان کا کہنا تھا کہ چاہتا ہوں کہ تمام پاکستانی خواہ وہ ملک میں رہتے ہوں یا بیرون ملک، 80 لاکھ کشمیریوں، جنہیں سفاک نسل پرست مودی سرکار کے 9 لاکھ فوجیوں نے تقریباً 6 ماہ سے سخت محاصرے میں جکڑ رکھا ہے، کی حمایت میں 5 فروری کو گھروں سے نکلیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ایک انٹرویو کے دوران وزیراعظم عمران خان نے ایک مرتبہ پھر دنیا کے سامنے اپنے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ کسی اور جگہ جنگ کے ایسے خطرات نہیں جیسے کشمیر میں ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان متنازع علاقے (مقبوضہ کشمیر) کی صورتحال پر ہمیں بہت تشویش ہے۔ اس کے علاوہ شہریت قوانین کی وجہ سے کروڑوں مسلمانوں کو خطرات لاحق ہیں۔ تناؤ کے خدشات دنیا میں کہیں اور نہیں جیسے اس وقت دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت غلط راستے پر جا رہا ہے۔ دنیا میں کہیں اور جنگ کے ایسے خطرات موجود نہیں جیسے کشمیر میں ہیں۔ بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور شملہ معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ کشمیر میں 80 لاکھ لوگ گزشتہ پانچ ماہ سے ایک کھلے قید خانے میں ہیں۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ مزید بدتر ہو سکتا ہے، اگر یورپی یونین، اقوام متحدہ یا امریکا مداخلت نہیں کرتا تو چیزیں مزید گمبھیر ہوجائیں گی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اس وقت بھارت میں ایک انتہا پسند نظریہ حکومت چلا رہا ہے۔ آر ایس ایس کا قیام 1925ء میں نازی پارٹی سے متاثر ہوکر کیا گیا تھا۔ اسی انتہا پسند نظریے نے مہاتما گاندھی کا قتل کیا لیکن افسوس اس نظرے نے انڈیا پر قبضہ کرلیا۔
پاکستانی معیشت پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جس وقت انہوں نے حکومت سنبھالی حالات بہت مشکل تھے، اس وقت ملک کو تاریخ کے سب سے بڑے خسارے کا سامنا تھا۔ تاہم اب معیشت اب سنبھل چکی ہے۔
امریکا ایران کشیدگی پر پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر دونوں ممالک کے درمیان جنگ ہوگئی تو یہ پاکستان کے لیے تباہ کن ہوگی۔ پاکستان پہلے ہی افغانستان میں جنگ سے متاثر ہے۔ نائن الیون میں کوئی ہاتھ نہ ہونے کے باوجود پاکستان پر اس کے اثرات پڑے۔