لاہور:: پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے کہا ہے کہ اگر ایشیا کپ چھوڑا تو آئندہ برس ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کھیلنے پاکستانی ٹیم بھارت نہیں جائے گی۔
تفصیل کے مطابق پی سی بی نے ’’جیسے کو تیسا‘‘ پر کاربند رہتے ہوئے بھارتی کرکٹ بورڈ کیلئے سخت وارننگ جاری کر دی ہے کہ اگر اس نے ایشیا کپ چھوڑا تو پھر وہ بھی آئندہ برس ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کھیلنے بھارت نہیں جائیں گے اور یہ تاثر بھی درست نہیں کہ ایشیائی ایونٹ کے حقوق بنگلا دیش کو دینا چاہتے ہیں۔
گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو میں چیف ایگزیکٹو آفیسر پی سی بی وسیم خان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستانی ٹیم آئندہ برس بھارت میں شیڈول ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کیلئے ہرگز نہیں بھیجیں گے، اگر بھارتی کرکٹ بورڈ نے اپنی ٹیم ایشیا کپ کیلئے پاکستان نہ بھیجی، جس کا انعقاد رواں برس ستمبر میں ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ سے قبل مختصر فارمیٹ میں کیا جائے گا۔
وسیم خان نے اس تاثر کو یکسر مسترد کیا کہ پی سی بی ایشیا کپ کی میزبانی کے حقوق کسی ’’ڈیل‘‘کے تحت بنگلا دیش کو دینا چاہتا ہے جس نے اپنی ٹیم پاکستان کے دورے پر بھیجی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ایشیائی ایونٹ کی میزبانی کے حقوق ایشین کرکٹ کونسل نے دیئے ہیں جو کسی اور کو نہیں تھمائے جا سکتے کیونکہ انہیں اس بات کا اختیار ہی حاصل نہیں ہے، البتہ بھارت کے ساتھ تنازع کے باعث فی الوقت ایشیا کپ کی میزبانی کیلئے دو وینیوز قابل غور ہیں۔
ماہرین کرکٹ بھی پاکستان میں ایشیا کپ کا انعقاد اسی صورت میں دیکھ رہے ہیں جب سکیورٹی ایشوز پر اطمینان کے بعد بھارتی ٹیم پاکستان آنے پر رضامندی ظاہر کر دے کیونکہ پاکستانی میزبانی کی راہ میں واحد رکاوٹ یہی ہے۔
وسیم خان نے تصدیق کی کہ کرکٹ جنوبی افریقہ کا سکیورٹی وفد حفاظتی انتظامات کا جائزہ لینے کی غرض سے فروری میں پاکستان آئے گا کیونکہ پی سی بی پروٹیز ٹیم کو پی ایس ایل کے بعد مارچ اور اپریل میں تین ٹی ٹونٹی میچوں کیلئے پاکستان مدعو کرنا چاہتا ہے۔
آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو مانو ساہنی کے حالیہ دورہ اسلام آباد اور لاہور سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ پی سی بی 2023ء سے 2031ء کے سائیکل میں تین آئی سی سی ایونٹس کی میزبانی حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایم سی سی بھی اپنی ٹیم چار میچوں کیلئے لاہور بھیجنے کیلئے تیاری کررہا ہے جس میں معین علی،کمار سنگاکارا اور روی بوپارا جیسے نمایاں کرکٹرز بھی شامل ہوں گے۔