نئی دہلی:: جنگی جنون میں مبتلا بھارت نے ایک مرتبہ پھر دفاعی بجٹ میں چھ فیصد کا اضافہ کر دیا ہے جس کے بعد روایتی حریف بھارت کا دفاعی بجٹ 45.45 ارب امریکی ڈالر ہو گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک ایسے وقت میں، جب بھارتی معیشت سست روی کا شکار ہے، حکومت نے سالانہ بجٹ میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر زور دیتے ہوئے کاشتکاروں اور تاجروں کے لیے کئی بڑے اعلانات کیے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق دوسری مرتبہ اقتدار میں آنے والے نریندر مودی کی حکومت کا یہ دوسرا بجٹ ہے جسے وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے تین گھنٹے کے طویل خطاب میں پیش کیا۔
انہوں نے سالانہ بجٹ میں ملکی دفاع کے لیے چھ فیصد اضافے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دفاعی بجٹ 45.45 ارب امریکی ڈالر مختص کیا گیا ہے۔
نئی دہلی میں وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے سالانہ بجٹ میں ٹیکس دہندگان کے لیے بعض اہم رعایتوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پانچ لاکھ بھارتی روپے تک کی آمدن پر کوئی ٹیکس نہیں ہے۔
وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان کے فلاح و بہود کے لیے حکومت ایک چارٹر تیار کرے گی، ہماری حکومت ٹیکس دہندگان کو یقین دلانا چاہتی ہے کہ ہم انہیں کسی بھی طرح ہراساں نہیں ہونے دیں گے۔ قومی شاہراؤں کی تعمیر میں تیزی لائی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے خصوصی طور پر چلائی جا رہی سکیموں کے لیے حکومت نے 28 ہزار 600 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کے لیے معروف سکیم ’بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ‘ کے بہت اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں اور سکولوں میں لڑکیوں کی تعداد میں کافی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ تعلیم کے لیے اس بجٹ میں 99 ہزار 300 کروڑ اور خصوصی تریبتی پروگرام کے لیے 3 ہزار کروڑ روپے کا اعلان کیا گيا ہے۔
وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ ملک میں نرسوں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی مانگ بہت زیادہ ہے۔ اس شعبے میں صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے ایک ایسا کورس شروع کیا جائے گا، جس میں غیر ملکی زبانوں کو بھی شامل کیا جائے گا۔
گزشتہ روز حکومت نے اپنے اقتصادی جائزے میں کہا تھا کہ رواں برس مجموعی ملکی پیداوار صرف 5 فیصد تک رہے گی جبکہ آئندہ برس کے اوائل میں اس میں اضافے کا امکان ہے اور مارچ 2021ء تک ترقی کی شرح ممکنہ طور پر چھ سے ساڑھے 6 فیصد کے درمیان ہو گی۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا تھا کہ ممکنہ شرح حکومت کے تخمینوں سے بہت کم ہے۔ بھارت کو ایک عشرے میں بدترین قسم کی معاشی سست روی کا سامنا ہے اور حکومت نے اپنے اقتصادی جائزے میں کہا ہے کہ عالمی سطح پر جاری تجارتی کشیدگی بھارت کی برآمدات کو بری طرح متاثر کر سکتی ہے۔ اس وقت ملک میں بڑے پیمانے پر بے روزگاری پائی جاتی ہے۔