0

بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی جگہ مندر تعمیر کرنے کا حکم دے دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی جگہ مندر تعمیر کرنے کا حکم دے دیا
بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی جگہ مندر تعمیر کرنے کا حکم دے دیاشیئرٹویٹ
ویب ڈیسک ہفتہ 9 نومبر 2019
شیئرٹویٹشیئرای میل تبصرے
مزید شیئر
ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ 1856 سے پہلے اس سر زمین پرکبھی بھی نمازادا کی گئی ہو، بھارتی سپریم کورٹ: فوٹو: فائل
ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ 1856 سے پہلے اس سر زمین پرکبھی بھی نمازادا کی گئی ہو، بھارتی سپریم کورٹ: فوٹو: فائل

نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی حکومت کو حکم دیا کہ 3 سے 4 ماہ کے اندر اسکیم تشکیل دے کر زمین کو مندر کی تعمیر کے لئے ہندووں کے حوالے کرے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق چیف جسٹس رنجن گوگئی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے بابری مسجد سے متعلق فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے سنی سینٹرل وقف بورڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بابری مسجد مندر کو گرا کر تعمیر کی گئَی جب کہ الہ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے متنازعہ زمین کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ غلط تھا۔
بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس راجن گوگوئی نے کہا کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ 1856 سے پہلے اس سر زمین پر کبھی بھی نمازادا کی گئی ہو جب کہ بابری مسجد جس ڈھانچے پر تعمیر کی گئی اسکا کوئی اسلامی پس منظر نہیں ہے۔ کیس کا فیصلہ ایمان اور یقین پر نہیں بلکہ دعووں پر کیا جاسکتا ہے۔ تاریخی بیانات ہندوؤں کے اس عقیدے کی نشاندہی کرتے ہیں کہ آیودھیا رام کی جائے پیدائش تھی۔
بھارتی چیف جسٹس نے کہا کہ اس بات کا ثبوت موجود ہے کہ انگریزوں کے آنے سے پہلے ہندورام چبوترہ، سیتا راسوئی کی پوجا کرتے تھے، ریکارڈ میں موجود شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ متنازعہ اراضی ہندوؤں کی ملکیت تھی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس عدالت کو تمام عقائد کو قبول کرنا چاہئے اورعبادت گزاروں کے عقیدوں کوقبول کرنا چاہئے۔ عدالت کو توازن برقرار رکھنا چاہئے۔ ہندوآیودھیا کو رام کی جائے پیدائش سمجھتے ہیں، ان کے مذہبی جذبات ہیں، مسلمان اسے بابری مسجد کہتے ہیں۔ ہندوؤں کا یہ عقیدہ ہے کہ کہ بھگوان رام کی پیدائش یہاں ہوئی ہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ مسجد کی تعمیر کیلئے مسلمانوں کو ایودھیا ہی میں 5 ایکڑ کی زمین متبادل کے طور پر دی جائے گی۔ بھارتی سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو حکم دیا ہے کہ علاقے میں اعتماد کی فضا قائم کر کے 3 سے 4 ماہ کے اندر اسکیم تشکیل دے کرزمین کو مندر کی تعمیر کے لئے ہندووں کے حوالے کرے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں