ٹوکیو:: برطانوی جریدے میڈیکل نیوز ٹوڈے میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں جاپانی سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ ڈپریشن کے مرض کی تشخیص کے لیے خون کا ایک ٹیسٹ نہایت مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
ڈپریشن کی تشخیص ایک نہایت مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ مریض تو کبھی یہ اقرار کر ہی نہیں پاتا کہ وہ یاسیت، افسردگی یا نیم دلی کا شکار ہوچکا ہے۔ مریض کے اہل خانہ کو بھی اس وقت پتا چلتا ہے کہ جب مرض پوری طرح انسانی رویّے، برتاؤ، مزاج اور سوچ پر حاوی ہو چکا ہوتا ہے۔
ماہر نفسیات مرض کی سطح کا اندازہ مریض کے برتاؤ، رویّے اور طرز زندگی سے لگاتا ہے جس میں اکثر چوک بھی ہوجاتی ہے۔ اب تک کوئی ایسا طبی ٹیسٹ بھی موجود نہیں تھا جو ڈپریشن کے مرض کی تشخیص یا اس کی سطح کے بارے میں معالجین کو آگاہ کرسکے۔
قبل ازیں کئی تحقیقی مقالوں میں ڈپریشن اور سوزش کے تعلق کو بیان کیا جا چکا ہے۔ ماہرین نے inflammation یعنی سوزش، سوجن اور جلن کو کلینیکل ڈپریشن کی جڑ قرار دیا ہے جس کی تشخیص کےلیے کئی طبی ٹیسٹ موجود ہیں۔ ان ہی میں سے ایک طریقہ ’’کے وائی این‘‘ بھی ہے۔
جاپانی سائنس دان پروفیسر کیونیاکی نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ طویل مشاہدے اور تجربات کے بعد ثابت کیا ہے کہ ایک خاص قسم کے امائنو ایسڈ ’’ٹرپٹوفین‘‘ کی جانچ پڑتال سے ڈپریشن کی تشخیص میں مدد مل سکتی ہے۔ اس ٹیسٹ سے خون میں اینتھرانیلک ایسڈ (Anthranilic Acid) کی مقدار یا لیول کا پتا چلایا جا سکتا ہے جس سے ڈپریشن کی تشخیص اور اس کی شدت کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔