لندن:: ڈرائیوروں کے بغیر کار اور خودکار بہتر ڈرون کی تیاری کیلئے اس وقت شہد کی مکھیوں پر تحقیق کا ایک بڑا منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق پہلے مرحلے میں سائنسدانوں نے سیکڑوں مکھیوں پر انتہائی حساس انٹینا لگائے ہیں۔ برطانیہ کی جامعہ شیفلڈ نے مکھی کے دماغ کی تمام تفصیلات کو ایک چِپ پر اتار لیا ہے، اس کے بعد چپ کو ڈرون میں نصب کیا گیا ہے ۔ یہ ڈرون انتہائی گنجان آباد اور پیچیدہ راستوں والے شہروں میں مطلوبہ مقام تک سامان پہنچانے کا کام کریں گے۔
پراجیکٹ کے سربراہ پروفیسر جیمز مارشل کہتے ہیں کہ مکھیوں کا دماغ سوئی کے ایک سرے کے برابر ہوتا ہے لیکن یہ 8 سے 10 کلومیٹر کا سفر طے کرتی ہیں اور وہاں کام کرنے کے بعد دوبارہ اپنے گھر تک آجاتی ہیں۔ مکھیوں کے دماغ کو سمجھنے کے بعد اس لحاظ سے ایک الگورتھم بنایا گیا ہے۔
اس کے بعد ایک چھوٹے ڈرون پر اسے آزمایا گیا ہے تاکہ اس ٹیکنالوجی کی افادیت کا اندازہ ہوسکے۔ تاہم یہ پورا منصوبہ پانچ سال میں مکمل ہوگا۔ یعنی ہم مکھیوں کے دماغ کو سیکھتے ہوئے ڈرون اور خودکار گاڑیاں بنا سکیں گے۔