لاہور:: قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق کا کہنا ہے کہ میرٹ پر مبنی سنٹرل کنٹریکٹ کی تقسیم کے دوران کھلاڑیوں کی گذشتہ کارکردگی کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ اس امر کو بھی پیش نظر رکھا گیا ہے کہ آئندہ 12 ماہ میں ہمارے کرکٹ میچوں کی تعداد اور فارمیٹ کیا ہے۔
مصباح الحق نے کہا کہ وہ چیئرمین پی سی بی کے مشکور ہیں جنہوں نے حیدر علی، حارث رؤف اور محمد حسنین کے لیے ایمرجنگ کیٹیگری سے متعلق ان کی تجویز پر غور کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ مستقبل کی تیاریوں سے متعلق حکمت عملی کا حصہ ہے، یقین ہے کہ اس نئی کیٹیگری کی تشکیل سے نوجوان کھلاڑیوں خصوصاَ ڈومیسٹک کرکٹرز کو عمدہ کارکردگی دکھانے کاموقع ملے گا۔
چیف سلیکٹر قومی کرکٹ ٹیم نے کہا کہ وہ کپتانی کی مدت میں توسیع ملنے پر اظہر علی اور بابراعظم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ یقیناَ یہ ایک اچھا فیصلہ ہے کیونکہ اس سےاسکواڈ میں ان کا کردار واضح ہوگا جس سے دونوں کھلاڑیوں کو اپنے کھیل میں بہتری لانے کا موقع ملے گا، یقین ہے دونوں کھلاڑی اب مستقبل کی بہتر منصوبہ بندی کریں گے ۔
مصباح الحق نے کہا کہ سلیکٹرز نے محمد عامر، وہاب ریاض اور حسن علی کو سینٹرل کنٹریکٹ نہ دینے سے متعلق مشکل فیصلہ لیا تاہم حسن علی نے انجری کے سبب گذشتہ سیزن کے زیادہ تر حصے میں شرکت نہیں کی جبکہ محمدعامر اور وہاب ریاض کی جانب سے بھی محدود طرز کی کرکٹ پر توجہ دینے کے اعلان کے بعد یہ فیصلہ درست ہے۔ مصباح الحق نے کہا کہ محمد عامر اور وہاب ریاض سینئر اور تجربہ کار باؤلرز ہیں اور وہ مستقبل میں بھی قومی کرکٹ ٹیم کے انتخاب کے لیے دستیاب ہوں گے، یہ دونوں کرکٹرز نوجوان پیس بیٹری کی رہنمائی بھی احسن انداز میں کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
چیف سلیکٹر کا کہنا تھا کہ ٹیم کے ایک باقاعدہ رکن کی حیثیت سے محمد رضوان کو کیٹیگری بی میں ترقی دی گئی ہے جبکہ سرفراز احمد کو بھی کیٹیگری بی میں رکھا گیا ہے کیونکہ وہ مستقبل کے حوالے سے ہماری منصوبہ بندی کا حصہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئندہ 12 ماہ میں ہمیں بہت مشکل کرکٹ کھیلنی ہے جہاں سرفرازکے تجربے اور علم کی ضرورت ہوگی۔
قومی ٹیم کے کوچ کا کہنا تھا کہ وہ شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ کو عمدہ کارکردگی کا صلہ ملنے پر خوش ہیں۔ بلاشبہ دونوں فاسٹ باؤلرز پاکستان کرکٹ کا مستقبل ہیں اور اگر یہ دونوں فٹ رہتے ہیں تو یہ ایک طویل عرصہ دنیائے کرکٹ پر راج کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
مصباح الحق نے مزید کہا کہ دونوں کھلاڑیوں کی ترقی یقیناََ وقار یونس کی بھی حوصلہ افزائی کا سبب بنے گی جو ایک طویل عرصہ سے ان دونوں کھلاڑیوں کی کارکردگی نکھارنے کی کوشش کررہے ہیں۔
چیف سلیکٹر نے مزید کہا کہ اس فہرست میں بلے بازوں اور باؤلرز کا ایک جامع پول بنایا گیا ہے جس سے ہمیں کھلاڑیوں کا ورک لوڈ مینج کرنے میں مدد ملے گی تاہم اس دوران سلیکٹرز ڈومیسٹک سیزن 2020-21 میں کھلاڑیوں کی کارکردگی کا بغور جائزہ لیتے رہیں گے اور اگر انہیں یہ محسوس ہو اکہ کسی کھلاڑی کو جلد از جلد قومی ٹی میں لانے کی ضرورت ہے تو وہ اس سےمتعلق فیصلہ کرنے میں دیر نہیں کریں گے۔
یاد رہے کہ آئندہ سیزن میں پاکستان کو آئرلینڈ کے خلاف 2 ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچوں پر مشتمل سیریز (جولائی) ، انگلینڈ کے خلاف 3 ٹیسٹ اور 3 ٹی ٹونٹی (جولائی تا ستمبر)،جنوبی افریقہ کے خلاف3ون ڈے اور 3 ٹی ٹونٹی میچز کی سیریز (اکتوبر)، زمباوے کے خلاف 3 ایک روزہ اور 3 ٹی ٹونٹی میچز پر مشتمل ہوم سیریز (نومبر)، نیوزی لینڈ کے خلاف 2 ٹیسٹ اور 3 ٹی ٹونٹی میچز کی سیریز (دسمبر)اور جنوبی افریقہ کے خلاف 2 ٹیسٹ اور 3 ٹی ٹونٹی پر مشتمل ہوم سیریز (جنوری 2021)، زمباوے کے خلاف 2ٹیسٹ اور 3 ٹی ٹونٹی میچز کی سیریز(اپریل 2021) میں کھیلنی ہے۔ ان دو طرفہ سیریز کے علاوہ پاکستان کو ایشیا کپ ٹی ٹونٹی ٹورنامنٹ اور آئی سی سی ٹی ٹونٹی ورلڈکپ 2020 میں شرکت کرنا ہے۔