بغداد:: بغداد میں ایرانی جنرل سلیمانی کی ہلاکت کے بعد امریکا کے ایک اور فضائی حملے میں 6 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ 2 گاڑیاں تباہ ہوگئیں۔
امریکا کے فضائی حملے میں ایرانی جنرل سلیمانی کی موت کے بعد واشنگٹن اور تہران میں حالات کشیدہ ہوگئے۔ مقامی میڈیا کے مطابق حملے میں عراقی پیرا ملٹری فورس الحشدالشعبی کے کمانڈر کو نشانہ بنایا گیا۔ گزشتہ روز امریکی فضائی حملے میں ایران کے جنرل قاسم سلیمانی مارے گئے تھے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل سلیمانی نئی دہلی سے لندن تک معصوم لوگوں کو مارنےمیں ملوث تھے، انہیں مارنے کا فیصلہ جنگ روکنے کے لیے کیا ہے۔ امریکا جنرل سلیمانی کو نشانہ بنانے کے بعد مزید 3 ہزار 500 فوجی مشرق وسطیٰ بھیج رہا ہے، دستے کویت پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔
لبنانی گروہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جنرل سلیمانی کے قاتلوں کو قرار واقعی سزا دلوانا دنیا بھر میں پھیلے تمام جنگجوؤں کا فرض ہے۔
ادھر امریکا میں ڈیموکریٹس کے صدارتی امیدواروں نے ایرانی ملٹری کمانڈر پر فضائی حملے کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کا یہ اقدام امریکا کو مشرق وسطیٰ کی ایک جنگ میں دھکیل سکتا ہے۔
ایرانی جنرل پر حملے کے بعد ڈیمو کریٹ رکن کانگریس الہان عمر اور رشیدہ طلیب نے ٹرمپ پر کڑی تنقید کی ہے۔ الہان عمر کا کہنا ہے کہ کانگریس کی اجازت لیے بغیر ممکنہ طور پر ایک اور جنگ چھیڑ دی گئی۔ جبکہ رشیدہ طلیب کا کہنا ہے کہ لا پرواہ سرکش صدر امریکا کو غیر ضروری جنگ کے دہانے پر لے آئے۔
القدس فورسز کے سربراہ قاسم سلیمانی ایران میں سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کےبعد دوسری طاقتور شخصیت تھے۔ ایران نے ان کی موت کا سخت انتقام لینے کا اعلان کیا ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق ایرانی لڑاکا طیارے عراق کے قریب پٹرولنگ کر رہے ہیں۔