اسلام آباد:: ارکان پارلیمنٹ نے بڑھتی مہنگائی کے تناسب سے اپنی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کا بل تیار کر لیا، جسے پیر کو ایوان بالا میں پیش کیا جائے گا۔ ترمیمی بل سینیٹ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہے۔
بل میں چیئرمین سینیٹ اور قومی اسمبلی کے سپیکر کی تنخواہ سپریم کورٹ کے ججوں اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کے برابر کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ 2 لاکھ 25 ہزار سے بڑھا کر سپریم کورٹ کے جج کی بنیادی تنخواہ 8 لاکھ، 79 ہزار روپے کے برابر مقرر کی جائے۔ بل میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ 1 لاکھ 85 ہزار سے بڑھا کر 8 لاکھ 29 ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
مجوزہ بل میں ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہ 1 لاکھ 50 ہزار روپے سے بڑھا کر 3 لاکھ روپے مقرر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ ارکان پارلیمنٹ کو ٹرین کی ائیر کنڈیشنڈ کلاس اور جہاز کے بزنس کلاس کے ٹکٹ کے مطابق سفری الاؤنس دینے کی تجویز ہے۔
بل میں مزید کہا گیا ہے کہ حالیہ مہنگائی اور روپے کی قدر میں کمی نے عام شہریوں کی طرح چیئرمین سینیٹ، سپیکر قومی اسمبلی اور ارکان پارلیمنٹ کو بھی متاثر کیا ہے۔
ادھر پی ٹی آئی کے سینیٹ میں چیف وہپ اور تنخواہوں میں اضافے کے حامی سجاد طوری نے کہا ہے کہ ایوان بالا میں بل لانے سے پہلے تمام جماعتوں سے مشاورت ہوئی۔ کچھ جماعتیں بل کی مخالفت کرکے سیاست کر رہی ہیں۔ اکثریت جماعتیں متفق نہ ہوئیں تو بل واپس لیا جا سکتا ہے۔
سجاد طوری نے اپنے بیان میں کہا کہ تنخواہ میں اضافہ وقت کی ضرورت ہے۔ بعض جماعتیں اس بل کی مخالفت اس لئے کر رہی ہیں تاکہ وہ اس پر سیاست کر سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر قومی خزانے پر بوجھ پڑے گا تو موجودہ تنخواہ بھی سرینڈر کرنے کے لئے تیار ہیں۔ قومی خزانے پر پر بوجھ کم کرنے کے لئے تمام ارکان سے درخواست ہے کہ وہ اپنی تنخواہ سرینڈر کریں، تنخواہ سرینڈر کرنے کے فیصلے پر سب سے پہلے ہم پہل کریں گے۔